پوسٹ تلاش کریں

نادان دوست نادان دوستوں کے ہاتھوں مارا گیا؟

نادان دوست نادان دوستوں کے ہاتھوں مارا گیا؟ اخبار: نوشتہ دیوار

مولانا سمیع الحق پاکستان میں دوسرے دار العلوم دیوبند جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کے مہتمم مولانا عبد الحق صاحبؒ کے بڑے صاحبزادے اور جامعہ حقانیہ کے مہتمم تھے، انتہائی سادہ لوح عالم دین تھے۔ جنرل ضیاء الحق کے دور میں شریعت بل پیش کیا۔ روزنامہ جنگ کراچی میں ان کا ایک انٹرویو شائع ہوا تھا۔ جس میں مولانا نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ شریعت بل میں کچھ منافقین رکاوٹیں پیدا کررہے ہیں۔ پوچھا گیا کہ ان منافقین کے ساتھ آپ کیا کریں گے؟۔ مولانا نے کہا کہ ہم انکے خلاف جہاد کریں گے۔ پوچھا گیا کہ یہ منافقین کون ہیں؟۔ مولانا نے کہا کہ موجودہ دور میں منافقین نہیں ، منافقین صرف رسول اللہ ﷺ کے دور میں تھے۔
مولانا کی وفات کے بعد سلیم صافی نے ان کے انٹرویوز کی مختلف جھلکیاں دکھائیں جس میں پل پل سادہ لوحی جھلک رہی تھی۔ جب تحریک لبیک کے کارکن آسیہ مسیح کے حوالے سے احتجاج کررہے تھے تو پشاور اور اسکے گردو نواح میں صرف تحریک لبیک کے محدود چند کارکنوں نے یہ سہرا اٹھایا تھا۔ جمعیت علماء اسلام (س) اور (ف) کے علاوہ جماعت اسلامی کے کارکن بھی نظر نہیں آتے تھے۔ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کی مسجد میں جمعہ کی تقریر کرتے ہوئے خطیب نے کہا کہ پنجاب کے لوگ رسول اللہ ﷺ سے زیادہ محبت رکھتے ہیں اسلئے وہاں نعتوں کی محفلیں بھی زیادہ ہوتی ہیں اور اب وہاں احتجاج بھی زیادہ ہورہا ہے۔ اگر حکومت آسیہ مسیح کو پھانسی پر چڑھانے میں دباؤ کا شکار تھی تو جج حضرات عمرقید کی سزا سنا دیتے۔
مولانا فضل الرحمن نے بھی ویڈیو پیغام پر احتجاج کی کال دی تھی لیکن جب اس کے کارکنوں نے قبائلی علاقہ جات کو خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے کیخلاف احتجاج کیا تھا تو پولیس نے ان پر بے تحاشا لاٹھی چارج کیا تھا۔ اسلئے وہ خوف کے مارے اس احتجاج میں شرکت کا رسک نہیں لے رہے تھے۔ مولانا سمیع الحق سیاسی کم اور مذہبی زیادہ تھے۔ متحدہ مجلس عمل کے رہنماؤں مولانا فضل الرحمن اور قاضی حسین احمد پر خود کش حملے ہوچکے تھے لیکن مولانا سمیع الحق کو شاید کبھی سیکورٹی کی ضرورت محسوس نہ ہوئی۔ سوشل میڈیا پر ایک چینل سے یہ واضح خبر آرہی ہے کہ ایک 19سالہ لڑکا کسی دوسرے بڑے ساتھی کے ساتھ تنہائی میں ملاقات کرنے آیا۔ انہوں نے مہارت سے مولانا سمیع الحق کو شہید کیا۔ یہ را کے تربیت یافتہ اسلئے تھے کہ خون سپلائی کرنے والی نسوں سے بخوبی واقف تھے۔ مولانا کے اکلوتے باڈی گارڈ ان کے رحم و کرم پر مولانا کو چھوڑ گئے تھے ۔ واپسی پر باڈی گارڈ نے تالا کھولا اور اپنے کام کاج میں لگ گئے۔ کافی دیر گزرنے کے بعد مولانا کو خون میں لت پت پایا۔ قاتل باورچی خانے کے راستے بھاگ نکلے تھے۔ مولانا کے وارثوں نے وعدہ کیا ہے کہ ان کے ساتھ قاتلوں تک پہنچنے کیلئے مطلوبہ افراد گرفتاری دیں گے۔ بینظیر بھٹو کیلئے اقوام متحدہ کی ٹیم بلائی گئی تھی لیکن آج تک یہ پتہ نہیں چل سکا کہ بینظیر کو قتل کس نے کیا۔ دھماکے سے ہوئی ، گولی سے ہوئی یا جیپ کا ہینڈل لگنے سے ہوئی ؟۔
مولانا سمیع الحق نے ضرب حق کو بہت پہلے انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ درس نظامی کے نصاب میں خامیاں ہوسکتی ہیں یہ کوئی وحی کا نصاب نہیں ان کو درست کیا جاسکتا ہے۔ کاش! مولانا صاحب درس نظامی کے نصاب میں اصلاحات پر توجہ دیتے۔ دنیا آنی جانی ہے اور اللہ نے دین حق کے ذریعے سے دنیا میں ظلم کا نظام ختم کیا تھا۔ جب حضرت عائشہؓ پر بہتان لگا تھا تو بھی صحابہ کرامؓ نے اشتعال کی آگ بھڑکا کر ان افراد کو قتل نہیں کروایا تھا۔ سورہ نور میں بہتان لگانے والوں کیساتھ احسان کا سلسلہ بھی جاری رکھنے کا حکم دیا گیا تھا۔

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟